ذاتی فعل کا مسئلہ کیا ھے؟

ذاتی فعل کا مسئلہ کیا ھے؟

جب رسول اللہ اور اصحابہ کرام نے اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی تو ذاتی فعل اور عمل کو بنیاد بنایا۔ اور ہزاروں لاکھوں عملی نمونے پیش کئے تاکہ آنیوالی مسلمان ریاستوں کی رہنمائی ہوتی رہے۔ یہ سلسلہ خلافت کے قیام تک چلتا رہا۔ ہر مسلمان خلیفہ نے آپنی ذات کو نمونے کے طور پیش کیا۔

یورپ نے جب ترقی پائی اور بےراہروی کا راستہ اپنایا تو آپنے گناہوں کو چھپانے کیلئے یہ نظریہ ابھارا گیا۔ اس کی حقیقت یہ تھی کہ حکمران طبقہ کو کردار اور احتسابی عمل سے مبرا کیا جا سکے۔ آہستہ آہستہ یہ معاشرتی برائیوں کا کوریج بن گیا۔ شراب پیو زنا کرو بلکہ ہر برائی کو ذاتی معاملے کے لبادے میں لپیٹ کر لوگ پارسا بننا شروع ہو گئے۔ حکمران طبقہ سرمایہ کار اور انٹلیکچوؤل طبقات نے پسماندہ طبقے کا خوب استحصال کیا۔اور یوں کبھی شخصی آزادی اور کبھی ذاتی آزادی کے نام پر مغربی معاشرے میں سیکس شراب اور باقی برائیاں سرعام کی جانے لگیں۔

مسلمان ملکوں میں آزادی کے بعد تیل اور دولت کی فراوانی ہوئی تو تہذیبوں کا ٹکرائو بھی ہوا۔ مسلمان ملکوں میں دولت کے ساتھ مغرب کا یہ فلسفہ بھی ایمپورٹ کیا گیا تاکہ اسلام میں ممنوع اور حرام اعمال کو ذاتی فعل کی چھتری میں چھپایا جا سکے۔ یہ طبقہ بھی حکمران سرمایہ کار اور انٹلیکچوؤل اکٹھا جس نے مسلمان عوام کا خوب استحصال کیا۔ اس فلسفے کی خوب تشہیر کی گئی کہ یہ ایک مکمل مستقل سوچ میں ڈھل گیا۔ اسلام کا کردار سازی کیلئے عملی سوچ کا نظریہ اس برائی کے نظریئے میں دب کر رہ گیا۔ طاقتور طبقہ ذاتی فعل کی آڑ میں گناہ بھی کرتا رہا ھے غریب عوام کو استعمال بھی اور بیوقوف بھی۔ وسائل ہونے کی وجہ سے اسکی تشہیر مسلسل جاری ھے جسے ہم جیسے بیوقفوں نے اپنا لیا ھے۔

اب بحیثیت مسلمان قوم ہم نے فیصلہ کرنا ھے کہ ہمیں دائرہ اسلام کی حدود میں رھنا ھے یا یورپ معاشرے کی حدود کو مشعل راہ بنانا ھے۔

درحقت یہ طبقات کی جنگ ہے طاقتور اور غریب کی جنگ۔ طاقتور آپنی برائیوں کو اور غریب کے استحصال اور غریب طبقہ آپنے تحفظ کی جنگ لڑ رہا ھے۔ اور میں ان طبقات میں کس طرف ہوں یہ سوال ہم سب کیلئے ھے۔

Please follow and like us:

Be the first to comment on "ذاتی فعل کا مسئلہ کیا ھے؟"

Leave a comment

Your email address will not be published.


*


RSS
Follow by Email
WhatsApp