پاکستانی لڑکی کا نمبر

پاکستانی لڑکی کا نمبر

جب کبھی مرد اپنا نمبر کاغذ کے پرزوں پر لکھ کر ان کے حوالے کرنے کی کوشش کرتے تو وہ انھیں نظرانداز کر دیتیں۔

روسل کی جب آنکھ کھلی تو وہ کمرے میں تنہا تھیں۔ انھوں نے اپنے شوہر کو جاتے نہیں دیکھا۔ ان کی شادی کا دورانیہ کل تین گھنٹے تھا۔

یہ ان کی پہلی شادی نہیں تھی بلکہ دوسری، تیسری یا چوتھی بھی نہیں۔ درحقیقت ان کی اتنی شادیاں ہو چکی ہیں کہ انھیں اس کی صحیح تعداد بھی یاد نہیں۔

روسل کا یہ خوفناک طرزِ زندگی ان کے دفتر میں پیش آنے والے ایک واقعے سے شروع ہوا۔

وہ وہاں شوخ میک اپ کیے چست کپڑوں میں ملبوس لڑکیوں کو آتا اور انتظار کرتا دیکھتیں۔ پھر ادھیڑ عمر افراد آتے اور انھیں ساتھ لے جاتے۔

وہ کہتی ہیں ’وہ اتنی نوجوان اور خوبصورت لڑکیاں تھیں۔ میں سمجھ نہیں سکتی کہ کوئی بھی لڑکی خود کو ایسے کس طرح بیچ سکتی ہے۔‘

وسل کے لیے زندگی مشکل تر ہوتی جا رہی تھی۔ بغداد میں اتنی کم تنخواہ پر گزارہ کرنا بہت مشکل تھا۔

خودمختار رہنے کے عہد کے باوجود روسل اب ایک شوہر کا خواب دیکھنے لگیں۔ ایک ایسا فرد جو ان کا خیال رکھے۔

کاحِ متعہ ایک متنازع مذہبی عمل ہے جسے شیعہ مسلک میں وقتی شادی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں خاتون کو شادی کے لیے رقم دی جاتی ہے۔ سنی اکثریتی ممالک میں نکاحِ المسیار میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔

کاحِ متعہ ایک معاہدے کی بنیاد پر ہوتا ہے جس میں شادی کی مدت اور عارضی بیگم کو اس کے عوض دی جانے والی رقم درج ہوتی ہے تاہم یہ معاہدہ زبانی بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے کسی مولوی کی جانب سے تصدیق ضروری نہیں تاہم عموماً مولوی اس عمل کے لیے موجود ہوتا ہے۔

اس عمل کے بارے میں مسلم علما کی رائے منقسم ہے اور کچھ کا خیال ہے کہ یہ جسم فروشی کو قانونی شکل دیتا ہے اور اس حوالے سے بھی بحث جاری ہے کہ یہ شادی کس قدر مختصر مدت کی ہو سکتی ہے۔

وسل جانتی تھی کہ وہ اپنی تنخواہ کے بل بوتے پر گزارہ نہیں کر سکتیں اور تعلیم کی کمی کسی بہتر نوکری کی تلاش میں بڑی رکاوٹ ہے۔ وہ یہ بھی جانتی تھیں کہ یہ حقیقت کہ وہ اب کنواری نہیں رہیں، ان کے لیے کسی مستقل شوہر کی تلاش میں بھی رکاوٹ بن سکتی ہے۔

Please follow and like us:

Be the first to comment on "پاکستانی لڑکی کا نمبر"

Leave a comment

Your email address will not be published.


*


RSS
Follow by Email
WhatsApp