سول آمریت بالمقابل فوجی آمریت

erdogan died

فوجی بغاوت کامیاب ہوتی تو ترکی آمریت میں تبدیل ہو جاتا مگر بغاوت کی ناکامی پر بھی مضبوط جمہوریہ بننے کی بجائے آمریت میں تبدیل ہو گیا۔ ایردوآن نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور دستور بدل کر خود طاقت کا سرچشمہ بننےکے ساتھ ساتھ اسے اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا۔

ہ بات بھی واضح ہو کہ فوجی بغاوت کو ناکام ترک عوام نے بنایا تھا فقط ایردوآن کے حامیوں نے نہیں۔ اس بغاوت کی ناکامی کے بعد پہلا جلسہ تمام جماعتوں نے مل کر کیا تھا۔ تاہم پھر ایردوآن نے اپنے ہر ناقد اور سیاسی حریف کو چن چن کر نشانہ بنایا۔ ملکی عدلیہ اور میڈیا تباہ کیا اور آمر بن گئے۔

جو حکمران بھی حکومت حاصل کرنے یا چلانے کیلیے مذہبی یا فوجی کارڈ استعمال کرتا ہے وہ ریاست کیلیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ہٹلر ، ضیاالحق ، مودی ، طیب اردوان ، عمران خان

ترکی جانے انکی عوام جانے ۔ہمیں کیا ۔ایک عرب رونے کے لئے کیا کم تھے جو اب پاکستانیوں کو ترک بھی مل گئے ۔ستر سال انڈین ۔امریکن ۔برٹش ۔چائنا ۔جرمن ۔فارسی ۔وغیرہ وغیرہ ۔سنیما تھیٹر دیکھتے رہے تو کوئ مسئلہ نہیں تھا ۔ترک ڈرامے کیا آگئے ۔لوگ بلاوجہ غصہ ہونے لگے ۔عجیب نہیں ہے ویسے ؟

کمال مصطفی اتاترک کے سیکیولر ترکی سے لاکھ درجے بہتر خلافت عثمانیہ کا ترکی تھا. چاہے اس میں جتنی بھی خامیاں ہوں چاہے اس میں ملوکیت کی بو آتی ہو. کچھ سیکیولر سوچ کے لوگوں کو یہ طیب کے فیصلے ہضم نہیں ہورہے – ہر مسئلے کا حل جمہوریت نہیں ہے۔جو جمہوریت یورپ میں ہے وہ اس لیے کامیاب ہے کیونکہ وہاں کی جمہور کو اپنے اچھے برے کی تمیز ہے اور ادھر کی جمہور ابھی انسانی ارتقاء کے ابتدائی مراحل میں ہے۔

ترکی کی عوام اردگان کے رویئے اور اس کی آمرانہ سوچ سے خوش ترکی اس کی قیادت میں مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن۔ – مگر کچھ لباڑرڈ برگیڈ کو موشن ایسے لگے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہے۔ – فوجی بغاوت کو صرف جذبہ ایمانی نے اور اسلام۔کی محبت نے ناکام بنایا اردگان جو کررہا ہے وہ بلکل ٹھیک کررہا ہے اس نے ترکی کو ایک معاشی طاقت بنادیا دنیا میں ترکی کا کھویا ہوا وقار بحال کروایا اب تمہارے جیسے ملحد جو خود یورپ میں سیاسی پناہ کی بھیک مانگ رہے ہے انکے لئے اردگان اچھا نہیں

کوئی سسٹم بُرا نہیں ہوتا اسکے چلانے والے اگر نیک نیت اور قوم سے محبت کرنے والے ہوں تو وہ ہرسسٹم کو بخیروخوبی چلا کر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں اورایک سسٹم کے پیچھے کرپٹ لوگ ہیں تو اچھے خاصے سسٹم کو تباہ کر دیں گے، طیب اردوان نے ترکی کو ترقی دی یہ بات سب باتوں پر بھاری ہے،

آمریت اور جمہوریت کو چھوڑیں ترک بحیثیت قوم آزاد اور خودمختار ہوچکے ہیں۔ – کوٸی روس کا لڑاکا طیارہ گراسکتا ہے جو انکے سرحدمیں بغیر اجازت کے اندر آٸی ہو۔

Please follow and like us:

Be the first to comment on "سول آمریت بالمقابل فوجی آمریت"

Leave a comment

Your email address will not be published.


*


RSS
Follow by Email
WhatsApp