ہمیں دوسری شادی کو فروغ دینا ہوگا – تاکہ معاشرے میں بیوہ، طلاق یافتہ اور عمر رسیدہ لڑکیوں کو ہمسفر مل سکے۔
آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟
پہلا تو یہ کہ ہمارے معاشرے میں مردوں کی سب سے بڑی برائی ہے یہ ہے کہ وہ شادیاں تو کرنا چاہتے ہیں لیکن ہر بار کنواری لڑکی سے اور غلطی سے کسی بیوہ یا طلاق یافتہ سے کر بھی لیں تو اس سے کرتے ہیں جس کی اولاد نہ ہو کیونکہ اگر اولاد ہوگی تو اس کی ذمہ داریاں نہیں اٹھائیں گے۔
جب کسی کو کنواری لڑکی آرام سے دستیاب ہے تو وہ کیوں کسی بیوہ یا مطلقہ سے شادی کریں ہمارے معاشرے میں میں کنواری لڑکی کو ہی بوڑھوں کو تھوپ دیا جاتا ہے کیونکہ بوڑھے لوگوں کے پاس پیسہ ہوتا ہے نوجوانوں کے پاس نہیں ہوتا تو لوگ پاگل نہیں ہے ہے جو بوڑھی عورتوں سے شادی کریں کریں
بات آپکی درست لیکن معاشرے کا یہ دستور بھی تو ہم نے ہی خراب کیا ہے عورت کی سب سے بڑی دشمن عورت اور مرد وہ ہر چیز کو صرف ایک ہی زاویے سے دیکھتا ہے۔
اگر شادی کرنی ہے دوسری تیسری تو کم از کم ان سے کرے جنکو ضرورت ہو آپکی اور آپکی آخرت کےلئے راہ نجات بنے۔
شادی صرف ہمبستری کا نام نہیں۔
ہترین سوچ لیکن اس کا واضع طریقہ کار بلکہ قانون بتائیے اور بناییے جس میں پہلی بیوی کی رضا مندی شامل ھو تاکہ معاشرہ اجتماعی طور پر اصلاح کی طرف راغب ھو شرعی و عایلی قوانین میں لازمی جز شامل کیا جائے تاکہ انتشار سے بچا جا سکے
آج یہ قانون ہے کہ پہلی بیوی کی رضامندی شامل ہے اگر آپ دوسری شادی کرنا چاہتے ہیں اسی لیے تو بیوہ اور مطلقہ عورتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے کیونکہ عورت کبھی رضامند نہیں ہوتی۔
یہ قانون شریعت کے خلاف ہے۔
آپکی سوچ بہت اچھی ہے کچھ میرے بھائی یہ کہتے ہیں کہ جو افورڈ کرتا ہو کرے
میرے پیارے نبی کے پاس اک صحابی تشریف لاتے ہیں آ کے کہتے ہیں اے اللہ کے رسول میرے حالات بہت خراب ہیں تو آنے فرمایا شادی کر لو کچھ عرصہ بعد وہ پھر حاضر ہوا اور وہی بات کی آپ نے فرمایا اک اور شادی کر لو وہ تین
آج کل کی بیوی اجازت نہیں دیتی چاہیئے مرد حقوق پورے کرنے کی گارنٹی بھی دے وعدہ بھی کرے – حث میں اُلجھنے کی کیا ضرورت ھے۔ جو بات ھمارے نبئ پاک نے خود ادا کرکے سُنت بنا دی اُسکیلئے کسی اور فتوے یا قانون کی ضرورت نہی۔ اگرمرد شرائط پوری کر سکتا ھے تو بالکل جائیز ھے اور کرنی چاھئے۔ ( شرائط پوری کرنا ضروری ھے)۔ کسی کی اجازت ضروری نہی۔
بحث میں وقت ضائع مت کریں۔
میرے خیال ہے کہ کم از کم ماں باپ ایک اور بھائیوں کو ایک دفعہ اپنی بیٹی اور بہن سے ضرور کہنا چاہئے کہ: ” ہم نے تمہاری شادی انسان دیکھ کر کی ہے لیکن_ اگر جانور نکل آئے تو تمھارے لیے گھر کے دروازے کھولے ہیں،معاشرے کو ہم خود جواب دے لیں گے۔
جتنی مہنگائی ھے اس میں مرد ایک بیوی ھی پال لے تو بڑی بات ھے، دوسری شادی کے راستے میں صرف عورت ھی رکاوٹ نہیں ھوتی اور بھی مسائل ھیں۔میرے رشتے میں ماموں لگتے تھے ،ان کی دو شادیاں تھیں مگر دونوں کو پیسہ اور وقت برابر دیتے تھے ، پہلی بیوی گاؤں سے تھی اور دوسری شہر سے، پہلی بیوی غلطی
یہاں تو عورت اپنے شوہر کی دوسری شادی کا سن کر قبر سے بھی اٹھ جاتی ھے۔۔۔۔
ہمارے آس پاس بہت سے مرد ہیں جنکو واقئی ضرورت ھوتی ھے ان کی پہلی بیوی میڈیکلی ٹھیک نہیں ھوتی لیکن وہ پھر بھی دوسری شادی کی اجازت نہیں دیتی ۔۔پھر مرد باہر جو مرضی کرے۔۔
ایسے کیسز میں خواتین کو سمجھنا چاہئے
حقیقت یہ ھے کہ ایک خاتون بھی شادی شدہ شخص سے شادی کرنے کیلئے تیار نہیں ھے۔ حتیٰ کہ 45 سے 55 سال کی بیوائیں یا طلاق یافتہ خواتین بھی ایک صحتمند، صاحبِ حیثیت، شادی شدہ شخص کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں
میں ٹوئٹر پر ایک اشتہار دے چکا ہوں
والله کسی ایک خاتون نے بھی رسپانس نہیں کیا
Be the first to comment on "دوسری شادی"