قرآن فہمی ضیاء الحق کے دور میں دھکیلنا ہے، داد بٹورنے کےلئے جملے بازی کرنا بہت آسان۔ – حالانکہ ایک نصاب ملکی یکجہتی کے لیے نا گزیر ہو چکا ہے۔ – لبرل کہلانے کےلئے اسلام پر کاری ضرب لگانا لازمی ہو چکا ہے۔ – پیدرسری، نچلے متوسط طبقے کے مذہبی گھرانے کے لوگ کٹر لبرل کیسے بن جاتے ہیں۔
مام بھائیوں سے گزارش ہیکہ میں اسلامک ایجوکیشن کہ خلاف نہیں ہوں ۔ – اسلام کا راستہ ہی ہماری بقا اور نجات اور اسلام بھی ہمیں یہی حکم دیتا ہے کہ قران کیساتھ ساتھ جدید تعلیم حاصل کریں ۔ – ہمیں قوم کو کوزے میں بند نہیں کرنا چاہیے ۔آنے والا وقت تعلیم اور سائنس کا ہے
جدید تعلیم ہی کامیابی کا زریعہ ہے ۔ – قوم کو غلط پٹری پر نہ چڑھائیں – خود آپ Harvard, Oxford سے پڑھ کے آئیں اور ہمارے بچوں کو ضیاءالحق کے دور میں دھکیلنا شروع کر دیں اور خود اپنے بچے باہر ہی تعلیم حاصل کر رہے ہوں سبحان اللہ
اسلامی بنیادی تعلیمات نصاب کا پہلے سے حصہ ہیں پاکستان میں رہنے والوں کو Harvard or oxford سے پڑھ کے آنے والوں سے ذیادہ آئین کا پتہ ہے باہر سے تعلیم حاصل کر کے آنے والے ہمیں یہ سبق نہ پڑھائیں – اسلامیات پہلے بھی ہمارے نصاب کا حصہ ہے یہ یاد رہے SNC کے بعد بھی آپ جیسے لوگوں کا طرزِ مخاطب ایسے ہی رہے گا اور آپ جیسے مسلمان عورتوں کو ایسے ہی گالیاں دیتے رہیں گے آپ اتنا پریشان نہ ہوں
ضیاء کا دور کم از کم آج کے آکسفورڈ اور ہارورڈ کے لبرلز سے تو اچھا ہی تھا. ہمیں آکسفورڈ اور ہارورڈ جیسے اداروں سے نہیں بلکہ اپنے ملک سے اسلامی تعلیمات حاصل کرنی چاہیے – ہمارا اصل مقصد اسلام کو خاتم النبیین حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی میں بلند کرنا ہے. نہ کہ مہنگے اور مشہور اداروں سے تعلیم برائے نام حاصل کرنا. یہ کامیاب دنیادار تو بنا سکتے ہیں پر کامیاب انسان اور کامیاب مسلمان نہیں.
خود آپ علی گڑھ کالج سے پڑھے ہوں اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک کو انگریزوں کی راہ پر ڈال دیں اور عوام پر حکمرانی کریں۔۔ یہ بھی اس ملک میں ہوتا رہا ہے۔ ملک بنایا کس نے اور یہاں کے مالک علی گڑھ کالج والے بن جائیں۔۔ –
ران پڑھنے سے انسان جاہل ہوجاتا ہے کیا؟ یہ کیا بکواس ہے۔۔میں نے پڑھائی UAE میں کی اور O level کیا۔۔یہ Islamic Studies لازمی ہے ۔۔میرے بچے بھی سکول میں نازرا قران حفظ کر رہے ہے اور وہ IB پڑھ رہا ہے۔۔کیا ہم سب جاہل ہے
یہاں تو اب ان شاءاللہ ایک ہی نظامِ تعلیم ہو گا آپ کو تکلیف ہے تو اپنے سمیت اپنے بچے باہر کسی ملک میں لے جائیں – ہمارے سروں پہ ہمارے آقا بننے کی ضرورت نہیں باہر جا کر دوسرے درجے کے شہری بن کر اپنے آقا کے پاوءں چاٹیں
ایک بات ذہن نشین کر لیں اسمیں عمران خان کا قصور نہیں ہےجب یورپ میں ہارورڈ اور آکسفورڈ کی بنیاد رکھی جارہی تھی تب ہمارے آباو اجداد برصغیر میں عشق کی لڑیاں پرو رہے تھے۔تب سے ہی ہماری تعلیم میں دلچسبی واضح ہو گئی تھی
مزید یہ کہ اگر آپ afford کر سکتے ہیں تو بے شک اپنے بچوں کو لندن اور جرمنی بھیجیں حکومت کسی سے اسکا تعلیم کا حق نہیں چھین سکتی۔اور اگر حالات اسکے برعکس ہیں تو آپ بے جا حکومت پہ تنقید نہیں کر سکتے
Be the first to comment on "SNC Pakistan Curriculum Islamiat"