Categories
Social

سیکس فری پاکستان – معاشرتی بیغیرتی

دس برس افریقہ کے چھوٹے سے پسماندہ ملک میں گزارے۔
سالانہ ٹریڈ فئیر ہوا کرتا تھا۔
بےانتہا رش بھیڑ رونق والا میلہ
ہر سال بے دھڑک جایا کرتے تھے، مجال ہے اتنے رش بھیڑ میں بھی کبھی کوئی ٹکرا کر تو گزر جائے۔
ہماری معاشرتی بیغیرتی کی وجہ مذہب سے نہیں بنیادی اقدار اور اخلاقیات سے دوری ہے

معاشرے میں یہ گند پتا کیوں آیا کبھی اس پر بھی غور کیا؟؟ آج تھوڑا اس بارے میں م بھی سوچ لیں۔
باتیں تھوڑی تلخ ہوں گی لیکن سچ ہوں گی سو برداشت کریں۔ وہ کہتے ہیں نہ “کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا”
ہمارے معاشرے میں جلدی شادی کا رواج تھا. لڑکا ہو یا لڑکی

بلوغت کی عمر کو پہنچتے ہی شادی کر دی جاتی۔ آپ نے یورپ کے دیکھا دیکھی لیٹ شادی کا رجحان اور رواج ڈالا یہ سوچے بغیر کے پہلے یورپ نے سیکس فری سوسائیٹی دی تھی۔
اب سائنس یہ کہتی ہے، مذہب یہ کہتا ہے

م سیکس فری سوسائٹی تو بن نہیں سکتے، سو ہمیں ایسا رواج ڈالنا ہو گا، ایسا قانون بنانا ہو گا کے کوئی بالغ مرد ہو یا عورت شادی کے بغیر نہ رہیں۔ اس سے حراسانی، جنسی زیادتی، زنا اور ریپ کے واقعات میں 95 فیصد تک کمی آ جائے گی بلکل ختم نہیں ہوں گے۔

بلکل ختم کرنے کے لئیے سزاؤی پر سرعام عملدرامد لازمی ہے۔ اب جو لوگ کہتے ہیں اس سے انتہا پسندی پھیلے گی تو وہ مجھے بتائیں ارتغل غازی سریس دیکھ کر، یا انگلش مویز دیکھ کر، عوام میں کتنی انتہا پسندی پھیلی ہے۔
برائے مہربانی پروپگینڈے سے مت ڈریں اگر آپ متفق ہیں تو آواز اٹھائیں. شکریہ۔

ہیلیوسینیشن کیسے پھیلی اس معاشرہ میں یہ ایک چبھتا ہوا سوال ہےمرد نے عورت کو پراپرٹی سمجھا اور اسے ایک پراپرٹی کے طور پر ہی ادھر استعمال کیا پراپرٹی پر قبضہ ہوسکتا ہے ، استعمال میں لایا جاسکتا ہے اسے دیگر دیت وغیرہ کے طور پر بھی دیا گیا اب بہتری کی جب امید تھی تو مذہب نے پروٹیکشن

دی اس کالے دھندے کو اسے مرد کے لئے سکون کہا گیا صرف وہی بستر اور چاردیواری کو پامال نہ کرے مرد چاہے اس خاندان کے لئے خودکش بار ثابت ہو اور رہی سہی کسر ٹیکنالوجی نے نکال دی سب پیکیجز سستے ہیں لیکن یہ مخلوق بیچاری بمدھی ہوئی ہے
یہ ایک المیہ ہے مردانہ معاشروں کا

ویسے ہمارا مذہب ہی ہے جسکی بنیاد ہی اخلاقیات پر قائم ہے۔لیکن ہم نے ظاہری عبادات پر زور دے کر معاملات اور اخلاقیات سے اپنے آپ کو دور کرلیاہے۔

جب تک ہمارا کرمنل جسٹس سسٹم ٹھیک نہیں ہوتا۔ گنہگار کو قانون کا ڈر اور مظلوم کو قانون پر بھروسہ نہیں ہوتا تب تک چاہے اخلاق اور دین کے لیکچر دے لیں کچھ نہیں بدلنے والا۔ مغرب میں جرائم اس وجہ سے کم نہیں کہ وہاں کے لوگ بہت بااخلاق ہیں، بلکہ ان کو پتا ہے ہم قانون سے بچ نہیں سکیں گے۔

اکستان میں تو جس طرح پڑھے لکھے لوگوں کے بیان اور خیالات پڑھنے کو مل رہے ہیں ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ بنیادی وجہ تعلیم کی کم ہے۔
خدا جانے کیا گھروں میں سیکھتے ہیں۔ کونسی فرسٹریشن ہے۔ بہرحال بنیادی تعلیم، تربیت، بہتر سستا اور فوری انصاف تو بہت ضروری ہے۔

ہمارا معاشرہ اتنا بے غیرت ہو چکا ہے کہ اس کو مزہب بھی اخلاق نہیں سکھا سکا – قانون سے دوری ہے ادارے رشوت خور ہیں ہر معا شرے کے پیچھے ایک ڈنڈا جو پاکستان میں کہیں نظر نہیں آتا – بنیادی اقدار اور اخلاقیات کے ساتھ ساتھ۔۔۔ تربیت کا زبردست فقدان ہے۔۔۔

 

 

Please follow and like us:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Exit mobile version