اس نےاپنے سیکرٹری سےپوچھا کہ ملک میں گندم کی کیا صورت حال ھے؟سیکرٹری نےکہا سر مافیا نےگندم سٹاک کرکےقیمت دوگنی
کر دی ھے
اس نےتقریبا چلاتےہوئےکہا کہ ہم نےاس بارےمیں کیا کیا ھے؟
سر؛ ہم نےمافیا کی کمر توڑنےکیلیے باہرسے ہنگامی طور پر گندم امپورٹ کر لی ہے
کچھ اربوں روپےکا نقصان ضرور ہوا ہے مگر مافیا کا سدباب کردیا گیا ھے۔دوگنے ریٹ پر ہی سہی مگر عوام کو آٹا اور گندم مل رھےہیں
اس نےقدرےاطمنان کا سانس لیا اور تعریف کی
اس نے پوچھا کہ زرمبادلہ کےذخائر کی کیا صورتحال ھے
سیکرٹری نےبڑے فخریہ انداز میں بتایا کہ ہم نےگورنر اور ڈالر
دونوں امپورٹ کئےہیں جس سےصورتحال کافی بہترھے
اس نےکہا کہ میں سمجھا نہیں
تم کیا کہنا چاہتےہو
سیکرٹری نےجھنپتے ہوئے کہا کہ ہم جو نیا گورنر لائےہیں اس نے آتےہی شرح سود 13.25% کرتے ہوئے سرمایہ کاروں سے کہا کہ قلیل مدتی بانڈز میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بھاری منافع حاصل کر سکتے
جس پر سرمایہ کاروں نےغیر ملکی بنکوں سےدو اڑھائی% پر پیسہ لیا اور ہمارے ہاں بانڈز میں سرمایہ کاری کی،اب وہ ماہانہ کروڑوں ڈالر منافع کی شکل میں ملک سےباہر
لےجا رہےہیں اور ہمارے زرمبادلہ
کےزخائر بھی فی الحال مستحکم ہیں
اس نےخوشی سےٹھنڈا سانس لیا اپنی مالیاتی ٹیم کوخوب داد دی
اس نے پوچھا کہ چینی کی قیمتوں کا کیا بنا؟
سیکرٹری نےشرماتےہوئے جواب دیا سر؛مافیا کی وجہ سےچینی
55 روپےسے 100 اور 110روپےفی کلومل رہی ھے
اس نے تلملا کر قدرے تیز آواز میں پوچھا ؛ہماری حکومت نےاسکے سدباب کیلئےکیا کیاہے؟
سیکرٹری نے جھجھکتےہوےجواب دیا؛سر ہم نےمافیا کی روپورٹ تو
پبلش کر دی ہے؛اور ساتھ ہی تمام ڈی سی اوز کو جرمانےکرنےکا بھی حکم دے دیا ہے
اس نےخوش ہوتےہوئے ایک بار پھر اطمنان کی سانس لی اور اپنے
وزرا کی کارکردگی کی تعریف کی
اس نےسیکرٹری سےپوچھا
اچھایہ بتائو کہ ہماری مالیاتی پوزیشن کیسی ہے
سیکرٹری نےجواب دیا الحمداللّٰہ گزشتہ مالی سال
کے دوران ہم نےصوبوں سےانکا ترقیاتی بجٹ واپس لیکر حکومت کےاکاونٹ میں رکھوا دیاتھا جس
سےہمارا کرنٹ اکاونٹ خسارہ ریکارڈ حد تک کم ہوا ہےجس پر ہر طرف سےواہ واہ ہو رہی ہے
اس نے ایک بار پھر اطمنان کا سانس لیا اور اپنے وزرا کی دل کھول کر تعریف کی
اس نے کچھ سوچتے ہوئے استفسار کیا
کہ دواؤں کےسکینڈل کا کیابنا؟
سیکرٹری نےسینہ چوڑا کرتےہوے جواب دیا کہ سر؛صرف 30ارب کی کرپشن ہوئی تھی۔ہم نےظفر مرزا سےاستعفی لیا اور اسےفورا ملک سےباہر دفع کردیاھے
معاملہ کلوز ہے
اس نےایک بار پھر اطمنان کا اظہار کیا
پھر قدرےپریشانی میں پوچھا کہ کورونا سےبیروزگار غریب مزدوروں
اور دیہاڑی دار لیبر کا کیا بنا؟
سیکرٹری نےجواب دیا؛سر ہم نے
3ماہ پہلےانکو12ہزارروپےکی امداد دی ہے۔جو انکےلئے تا حیات کافی ہے
اس نےپوچھا کہ اچھا یہ بتاو کہ ریاستی اداروں کےمابین تعلقات کیسےچل رھےہیں
سیکرٹری نےکہا سر؛اتنےاچھےکہ انکی ماضی سےکوئی مثال پیش نہیں کی جا سکتی
اس نےمسکراتےہوئےپوچھا
تم اسکی وضاعت کرسکتےہو
سیکرٹری نےکہا جناب ماضی میں جب معیشت5.8% کی شرح
سےترقی کر رہی تھی تو۔ترجمان سےروزانہ بیان جاری ہوتا تھا کہ حکومت معیشت پر توجہ نہیں دےرہی اسکو بہتر کرنےکی ضرورت ھے
آج۔ملکی تاریخ میں پہلی بار ہماری معیشت کی شرح ترقی منفی ہو چکی ھے
اسکے باوجود وہاں سے بیان آتاھے کہ الحمداللّٰہ ہماری معیشت درست سیمت پر گامزن ہے۔اس سےبہتر تعلقات کی کوئی اور مثال پیش نہیں کیا جا سکتی
اس نےخوشی کےجذبات پر قابو پاتے ہوئے سیکرٹری کو ڈانتے ہوئے انداز میں کہا کہ ۔۔بس بس-
جتنا پوچھا ھےاتنا ہی جواب دو
اس نےپوچھا اچھا یہ بتاو
کہ ملک میں ملنگوں اور بھنگیوں کی کیا صورت حال ہے!
سیکریٹری نےشرمندہ ہوتےہوئے کہا کہ سر ملنگوں اور بھنگیوں
کےحالات کافی خراب ہیں۔نشہ
کےحصول کیلئےانکو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
اس نے درد بھرےلہجے میں پوچھا! کیا میں ملنگوں اور بھنگیوں کا وزیراعظم نہیں ہوں؟
سیکرٹری نے
مودبانہ انداز میں جواب دیا کیوں نہیں سر! آپ بے شک ملنگوں اور بھنگیوں کے بھی وزیر اعظم ہیں۔
اس نےپر عزم لہجےمیں کہا
پھر فورا کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے
کابینہ کا اجلاس بلایا گیا جس سےخطاب کرتےہوئے اس نےحکم دیا کہ ملک کے چپےچپےپر بھنگ کی کاشت کیجائے
ختم شد
Very nice