پہلا پتھر
مصطفیٰ زیدی
صبا ہمارے رفیقوں سے جا کے یہ کہنا
بہ صَد تشکّر و اخلاص و حُسن و خو ش اَدَبی
کہ جو سلوک بھی ہم پر رَوا ہُوا اس میں
نہ کوئی رمزِ نہاں ہے، نہ کوئی بوالعجبی
ہمارے واسطے یہ رات بھی مقدّر تھی
کہ حرف آئے ستاروں پہ بے چراغی کا
لباسِ چاک پہ تہمت قبائے زرّیں کی
دلِ شکستہ پر الزام بد دما غی کا
صبا جو راہ میں دشمن ملیں تو فرمانا
کہ یہ تو کچھ نہ کیا، ہو سکے تو اور کرے
کہ اپنے دستِ لہو رنگ پر نظر ڈالے
کہ اپنے دعویِٰ معصو میت پہ غور کرے
حدیث ہے کہ اُصولاً گنہگار نہ ہوں
گنہگار پہ پتّھر سنبھالنے والے
اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر نظر رکّھیں
ہماری آنکھ سے کانٹے نکالنے والے
Please follow and like us:
Be the first to comment on "پہلا پتھر"