علی عباس جلالپوری کون تھا

علی عباس جلالپوری کون تھا

علی عباس جلالپوری 1914میں جلال پورضلع جہلم میں پیداہوئے تھے۔انہوں نےپنجاب یونیورسٹی اردو،فلسفہ اورفارسی میں ایم اے کی ڈگریاں طلائی تمغوں کےساتھ حاصل کیں اورتدریس کےشعبے سےوابستہ ہوئے۔انکاشمارپاکستان کےان اکابراہل فلسفہ اورفارسی میں ہوتاتھاجوقدیم وجدید فلسفےپرعبوررکھتےتھے۔

ان کی معروف تصانیف میں روح عصر، روایات فلسفہ، مقامات وارث شاہ، عام فکری مغالطے، وحدت الوجود تے پنجابی شاعری، تاریخ کا نیا موڑ، کائنات اور انسان، روایات تمدن قدیم، خردنامہ جلال پوری، مقالات جلال پوری، جنسیاتی مطالعے، رسوم اقوام اور اقبال کا علم کلام کے نام سرفہرست ہیں۔

تحریک خردافروزی،پاکستان
علی عباس جلالپوری پاکستان کے بلند پایہ مفکر، فلسفی اورتحریک خردافروزی کےبانی تھے۔فلسفیانہ تاریخ میں وہ صلاحیت بہم پہنچائی تھی کہ انہیں پاکستان کا ول ڈیورانٹ کہاجاتاتھا۔
مغربی ممالک میں اٹھارویں صدی کےدوران استبصار (enlightenment) کی جو تحریک برپاہوئی

اسکاترجمہ علی عباس جلالپوری نےتحریک خردافروزی سےکیاہے۔ مغرب میں کلیسااس تحریک کو کچلنےمیں ناکام رہااورہرجگہ سائنسی علوم کی روشنی میں معاشرےکو مدون کرنےکے رجحانات رواج پاگئے۔مشرقی ممالک میں عقلیت پسندی اورخرد افروزی کودرخوراعتناسمجھنے کی بجائےعلم کلام کےنام پرتقلید جامدکا

دامن مضبوطی سےتھاماگیا۔
اورسائنسی انکشافات کوذھنی طورپرقبول نہیں کیاگیا-
علی عباس جلالپوری نےخرد افروزی کےعناصرترکیبی یہ بتائے ہیں-،،
سائنس اورفلسفہ کومذہبی تحکم سےنجات دلانےکی کوشش کرنا-
انقلابیت،عقلیت پسندی یا سائنسی علوم کی روشنی میں معاشرےکوازسرنومرتب کرنےکی کوشش کرنا-

سائنسی علوم کی روشنی میں معاشرے کو ازسرنو مرتب کرنے کی کوشش کرنا۔
مذہبی منافرت اور جنون کا انسداد۔
انسان دوستی کا فروغ۔۔
(منقول)

Please follow and like us:

Be the first to comment on "علی عباس جلالپوری کون تھا"

Leave a comment

Your email address will not be published.


*


RSS
Follow by Email
WhatsApp