انٹر کے زمانے کی بات ہے، کالج میں سب دوست بیٹھے مختلف کھانوں کا زکر کر رہے تھے نکلتے نکلتے بات پہنچی“چُوری” جسے ہم ملیدہ کہتے ہیں تک
چھ دوستوں کا گروپ، تین تو اس نام سے ہی نابلد، دو اچھے سے جانتی تھیں اور باقی بچے ہم تو ہم نے بڑھ چڑھ کر چوری یا ملیدے سے اپنے عشق کا اظہار کیا
اور بتایا کہ ہماری اماں اکثر بناتی ہیں اور ہمیں بے حد پسند ہے۔ دونوں دوستوں نے ہمارے جوش و خروش کو دیکھتے پوچھا کہ اس کی ترکیب کیا ہے تم لوگ کیسے بناتے ہو؟ ہم نے کہا کبھی روٹی بچ جاتی ہے تو ہماری اماں اسے فریج میں رکھ دیتی ہیں
پھر ان روٹیوں کو فوڈ پروسیسر میں اچھے سے باریک کر لیتی ہیں پھر بہت سارا دیسی گھی گرم کر کے الائچی ڈالی۔ روٹی کو اچھے سے بھوننا ۔۔۔ شکر۔۔ میوہ ۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔ پوری ترکیب کے دوران ہماری منحوس دوستیں سنجیدگی سے ہماری شکل دیکھتی رہیں
اور ترکیب ختم ہوتے ہیں انہوں نے ایک بلند قہقہہ لگایا اور کہا کہ اس طرح ملیدہ بنتا ہے تمہارے گھر!! جب تم باسی روٹیوں کا ملیدہ اس قدر شوق سے کھاتی ہو عظمی تو اصلی ملیدہ کس قدر شوق سے کھاؤ گی۔
ہمارے لیے تو یہ ہی بہت بڑا انکشاف تھا کہ ہیں!! ملیدہ تازی روٹیوں سے بھی بنتا ہے۔
دوستوں کا ہنسی مذاق نظر انداز کر کے چھٹی کا انتظار کرنے لگے کہ گھر جا کر اپنی اماں کی آنکھوں سے غفلت کا پردہ اٹھائیں گے۔
گھر پہنچے اور اماں کو بتایا تو انہوں نے سر پیٹ لیا۔ کہنے لگیں تم نے تہیہ کر رکھا ہے نا سب جگہ ماں کو بدنام کرنے کا!! کیا سوچتی ہوں گی تمہاری دوستیں
اصلی ملیدہ ایسے ہی بنتا ہے بہت اہتمام سے دیسی گھی ڈال کر آٹا گندھتا ہے پھر اسکی روٹی پکتی ہے اور اس کی چوری بنتی ہے۔ ہم نے کہا ہم نے تو کبھی نہیں کھایا وہ والا ملیدہ۔۔ جواب میں اماں نے اپنا مخصوص جواب دیا کہ “ ہاں جی تم نے تو کچھ نہیں کھایا ایسے ہی تو اتنی بڑی ہو گئیں۔
روٹی بچ جاتی ہے بیٹا اور مجھے پھینکنا رزق کی بے حرمتی پسند نہیں اس لیے یہ ترکیب لڑا لی، پہلے بناتے تھے دوسرا بھی۔”
اس کے بعد اماں نے ہمیں اصلی چوری/ملیدہ بنا کر کھلایا اور ہم نے دوستوں کو جا کر بتایا کہ اصلی ملیدہ بھی کھا لیا ہے
مگر ہمیں اپنا باسی روٹیوں والا ملیدہ ابھی بھی بہت پسند ہے
Be the first to comment on "باسی روٹیوں والا ملیدہ"