ہاں میں آوارہ ہوں، میں بدچلن ہوں۔ میں خودکو چھپاکرنہیں رکھتی، اپنی رائے رکھتی ہوں خود گاڑی ڈرائیو کرتی ہوں، میں اکیلی سفرکرتی ہوں اسلئےمیں آوارہ ہوں
لیکن تم اپنی نگاہوں میں شرم نہیں رکھتےپھر بھی نیک ہو، پردے میں چھپےبدن کا ایکسرےکرلیتے ہو پھر بھی پارسا ہو لڑکی کو دیکھ کر
تصورمیں ہی اسکی عزت تارتار کردیتےہو پھربھی باکرداروصالح ہولیکن میری بات غورسےسن لو اگرتم یہ سمجھتےہو کہ تمہارے الزامات سےڈرکر میں محکوم بن جاؤنگی تویہ تمہاری بھول ہے عورت جانورنہیں جسےکھونٹےسےباندھکر رکھناچاہتےہو تم سمجھو یا نہ سمجھو لیکن عورت بھی انسان ہی ہےاور رہےگی
میرے خیال میں آپ خود مدعی اور منصف بن گئی۔کس نے کہا کہ جو اندر کے غلاظت کے باوجود پرسا کہلائے۔اس وجہ سے حقائق پر بات ہو نہ کہ بیان بازی سے جواز کا راستہ ڈھونڈا جائے
یرا خیال ہے آپ سمجھ نہیں پائے جلدی میں۔ یہ کسی کا پرسنل بیان نہیں ہے نہ یہ کسی باکردار مرد پر صادق آتا ہے اپنی آسانی کیلئے بس تصور کر لیں کہ آپکی بہن یا بیٹی یہ کہہ رہی ہے تو کیا پری ججمنٹ لگےگی؟ کیا یہ حقیقت نہیں۔ یا آپ اس بات پر بہن کو کڑِچ کرنے والے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں
خوب پیغام ہے- اس معاشرے میں کمزور کو زچ کر دیتے ہیں- عورتوں اور بچوں پہ ظلم کی نت نئی ترکیبیں تلاش کی جاتی ہیں- عمدہ چناؤ الفاظ کا کڑوے سچ کو بیان کرنے کے لئ
عورت صرف ایک ھی صورت فتح ھوسکتی ھے
وہ ھے محبت اور اعتماد
Be the first to comment on "ہاں میں آوارہ ہوں"