ریاست مدینہ کےشہراسلام آبادمیں کل رات چوری ہوئی چورجاتےہوئےخط چھوڑگیالکھتاہےمجھےمعاف کردیجیےمیں مجبوری میں چوری کررہاہوں میرےچھوٹےچھوٹےبچےہیں بددعانہ دیجیے گا اور پروفیسرڈاکٹرجاوید،عمران خان سےملاقات میں فرما رہے تھے قوم کو صرف لائن میں کھڑا ہونا سکھا دیں ملک کھڑا ہوچکا ہے
جب ہمارے معاشرے کے پروفیسر وزیراعظم کی خوشامد کریں اور کچھ ہزار ماہانہ معاوضہ لگوایئں وہ کیا جانیں غریب کا درد خدا کی قسم اچھے بھلے گھر چلتے چلتے اجڑ گیے عمران خان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے لیکن یہ جعلی پروفیسر ، الفاظ بیچنے والے گمراہ کررہے ہیں قوم کو کہ عمران خان آخری امید ہے
جس غریب باپ کے 3 سے 4 بچے وہ روٹی پوری کرےگا یا تعلیمی اخراجات پورے کرےگا کیا آخر کیا کرے گا بنیادی ضروریات کی خاطر پوری زندگی غربت کی چکی میں پستا ہوا مرجائے گا لیکن وزیراعظم عمران خان ہماری ضد، انا ، چوائس ہے ہم نے اسے ہی کرسی پر رکھنا ہے ملک لوٹتا ہے کٹ جائے قوم مرتی ہے مرجائے
میں خط پڑھ کر خوب رونے لگا۔ کاش چور نے کوئی رابطہ چھوڑ دیا ہوتا اور میں اسے سب کچھ بھی دے دیتا۔ لیکن پھر آپ کتنے لوگوں کی مدد کریں گے؟
وہاں چیزیں بہت خراب ہیں کیونکہ لوگوں کے پاس اپنے بچوں کو کھانا کھلانا نہیں ہے۔ پاکستان نے کبھی بھی عام لوگوں کے گھروں میں بھوک نہیں دیکھی۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ہم اس طرح کی بھوک اور غربت کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انقلاب کا بہت زیادہ انتظار ہوا۔
Be the first to comment on "چور کا خط"