بازار میں چلتے ہوئےکبھی آپ کو مردوں نےہراساں کیا ہے؟ اس وقت آپ نےکیسا لباس پہنا ہوا تھا؟
“میری ماماساتھ تھیں۔ انہیں کسی نے ٹچ کردیا تو میری بہن سہم گئی۔ اب یہ باہر اکیلی نہیں نکل سکتی۔”
ان پاکستانی خواتین کوعمر،لباس یاکسی بھی تخصیص کے بغیر ہراساں کیاگیا۔
ہراسگی خواتین کی اور ان میں شخصیت کے اعتماد پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے۔ سنیے عام عورت کی زبانی
مری روڈ پہ یہ کام بہت بڑھ گیا ڈولفن فورس کی تعداد بڑھائیں۔
اگر واقعی اسے ہی پکڑا ہے تو اس خاتون کو بلا کر ان کے سامنے یا انہی سے اسے پہلے تو اسی طرح سڑک پر کھینچ کر منہ کے بل گرایا جائے اور ٹھڈے لگوائے جائیں، بعد میں جو قانون سزا ہو وہ دی جائے۔
ایسے درندے ہیں یہ لوگ جب تک سرعام و عوامی سزائیں نہ دی جائیں گی یہ ایسے ہی دندناتے رہیں گے
یہ اچھی بات ہے پولیس داد کی مستحق ہے لیکن یہ واقعہ آن لائن رپورٹ ہو گیا ویڈیو آئی اور ایکشن ہوا… امید ہے جب کوئی ایسا واقعہ جس کی سوشل میڈیا پر ویڈیو نہ آئے اور پولیس تک رپورٹ پہنچے یا کوئی مظلوم جاۓ تو اسی طرح اس کی داد رسی ہو.
اسکو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے تاکہ اس طرح کی جسارت کوئی اور نہ کرنے کی کوشش ہی نہ کرے
بہت خوشی ہوئی یہ سن کر ۔۔۔۔
لیکن ایک بات کا دکھ بھی ہے کہ اب انصاف کا معیار سوشل میڈیا رہ گیا ہے جو معاملہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو جائے وہ چند لمحوں میں حل ہو جاتا اور باقی ردی کی ٹوکری میں
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔
جس ہاتھ سے اُس نے لڑکی کو تکلیف دی اسی ہاتھ پر فائر لگا ہے۔باقی آپ لوگ سمجھدار ہیں۔آگر پولیس کو صرف اپنی ڈیوٹی کرنے دی جائے تو جرائم نہ ہونے کے برابر ہوں۔
اس بیغیرت شیطان صفت لڑکے کو اس کی تشریف پر اتنے لتر اور چھتر پڑنے چاہئیے کہ یہ جب بیٹھنے کی کوشش کرے تو اس کی تشریف کہے نہ جی نہ ، شکریہ ، کرم ، مہربانی ۔ ایسے بدقماش لفنگے کو بالکل بھی چھوڑنا چاہئیے اور قابل دید عبرتناک سزا دینا چاہئیے ،
اور میں بھی اسی ٹاٸم سوچ رہا تھا کہ ہماری اس بہن کے پرس میں زادہ سے زادہ 2،3 ہزار روپے ہونگے پتہ نہیں اس حبیث کو کیا سوچ آٸی اس کو الٹا کر اسکی تشریف لال کر کے دکھاٸی جاۓعوام کو تا کہ باقی عبرت پکڑیں
Be the first to comment on "Street Harassment in Pakistan: Time to Speak"