کل رات اسلام آباد کے ایک معروف ہسپتال میں چیک اپ کے لیے جانا ہوا
وہاں موجود لیڈی ڈاکٹرز، نرسنگ سٹاف کا لباس دیکھ کر میں حیران رہ گیا کے یہ طبی عملہ ہے یا کسی تھیڑ میں ناچنے والا گروپ؟
تنگ لباس، آدھی ٹانگیں برہنہ، ننگے سر، کھلے بال
ایسے لوگوں کے ہاتھ میں اللّٰہ شفا رکھے گا؟
نام میں خود نہیں بتا رہا کیونکہ یہ ٹویٹ میں نے اس ہسپتال میں موجود ڈاکٹر کی اجازت سے کی ہے اور انکے ساتھ اچھا واسطہ تعلق ہے اور وہ ہیں بھی میل ڈاکٹر تو اس میں انکا قصور نہیں کے میں انکے ہسپتال کا نام بتا کر بدنامی کروں انکی.
بدنامی کہاں، وہ تو شہرت پا لیںگے، لوگ جوق در جوق آیا کریں گے اپنا علاج کرنے
ججمنٹ کرنا اللہ کا کام ہے آپکا نہیں آپ ججمنٹ کر کے اللہ کا اختیار استعمال کر رہے ہیں سوچیں کہ اللہ آپکی یہ خطا معاف بھی کرے گا یا نہیں کیونکہ آپکو احساس ہی نہیں کہ آپ کیا کر رہے ہیں …. اور ہاں اللہ بے نیاز ہے اور انہی لوگوں کے وسیلے روزانہ سینکڑوں لوگوں کو شفا دیتا ہے
میں نے گناہ ہی تو کیا ہے یہ بتا کر کے خواتین کو پردے کا حکم جو ہر صورت فرض کیا گیا تھا لیکن وہ برہنہ ہوچکی
اس لیے اللّٰہ مجھے معاف فرمائے میں نے سچ بیان کر دیا
اب آپ نے کہنا مرد کو بھی نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم
تو میرا جواب ہوگا مرد نابینا بھی ہو تب بھی پردہ عورت پر فرض ہے.
آپ ہسپتال میں ڈانگ لے کر بیٹھ جائیں اور لیڈی ڈاکٹرز اور نرسز کے گٹے گوڈے پر ماریں یا پھر کوڑا لے لیں۔
بھائی میں تو میل نیورو سرجن کے پاس گیا تھا کچھ دن سے ست درد میں مبتلا ہوں
مگر نظارے اور ہوگئے
بھائی یہ تو ویسے ہی غیر مسلم ہیں انکے لئے لباس کی شائد اتنی اہمیت یا حکم نا ہو
ادھر جو پاکستان میں نام نہاد مسلمان ہیں جو اللّٰہ کو بھی مانتے
رسول کو بھی
قرآن کو بھی
اسلام کو بھی
مگر لباس دیکھ کر وہ مسلمان لگتے ہی نہیں
غیر مذہب تو مفت میں بدنام مسلمان کیا کررہے؟
اگر ہاسپٹل جیسی جگہ پہ جا کر بھی آپ اپنی نظر کا تحفظ نہیں کر سکتے اور دوسروں کے کام کے بجائے ان کے لباس اور حلیے پہ نظر ہے تو براہ کرم اپنا علاج کرواۓ. لباس ہر ایک کا پرسنل میٹر ہے جسکا وہ صرف اللہ کے حضور جواب دہ ہے، کوئی خاتون میری طرح پردہ کرے یا نہیں، اسکی تزلیل کا حق نہیں
پھر کفن بھی پرسنل رکھنا آپ لوگ وہی کامن سفید کفنجو ایک مزدور کو بھی بعد مرنے کے پہنایا جاتا اور ایک غریب کو بھی بالکل مت پہننا کیوں کے آپکا پرسنل میٹر ہےلواحقین کو کہنا میری ڈیڈ باڈی میری مرضی مجھے برہنہ دفنا دیا جائےہوش کے وقت ہوش کرلو شائد کچھ بن جائے ورنہ آگے پچھتاؤ گے.
جو ڈاکٹرز کے سکلز کے بجائے ان کے لباس سے انھیں تولے، اسکے لیے دنیا کی کوئی دلیل کافی نہیں کیوں کہ ایسے زہنی مریض سواۓ آنکھیں پھاڑ کر خواتین کو دیکھنے کہ اور کوئی صلاحیت رکھتے ہی نہیں.
سب کو شاید اپ نے اپنے گھر کے ماحول جیسا شمار کر رکھا یا اپنے گھر کے مردوں جیسا سمجھا ہوا پر حقیقت برعکس ہے ہمیشہ حقیقت برعکس ہی رہے گی
اور جہاں بھی ایسی غلاظت نظر آئے گی ضرور بولوں گا جسکو تکلیف ہو ہوتی رہے میں ضرور تکلیف میں اضافہ کروں گا.
Be the first to comment on "تنگ لباس، آدھی ٹانگیں برہنہ، ننگے سر، کھلے بال"