یہ راولپنڈی میں روڈ پہ گاڑی کھڑی کرنے کا بھتہ وصول کیا جارہاہے؟
یہ پارکنگ ہے
گاڑی کےزمہ دار نہیں
سامان گم ہو زمہ دارنہیں۔
“جگہ کی فیس وصول کی جارہی”۔
یہ جگہ کی فیس کیا ہوتی ہے؟اگرکوئی دوست سمجھاسکے۔
کمرشل مارکیٹ میں یہ مافیا عرصے سے سرگرم ہے25
پوچھوتوکہتےہم غریب لوگ ہیں۔ ٹھیکیدارسےپوچھو۔ٹھیکیدارکون ہےیہ نہیں بتاتے۔
پارکنگ فیس کے روٹس کی نیلامی ہوتی ہے۔
فیس لینے والے سے نیلامی، گزٹ ریکارڈ کی تصدیق کریں۔ یہ مہیا بھی کر دیتے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں بھی پارکنگ فیس فی گھنٹہ کے حساب سے ہوتی ہے۔
مقصد شہر، بازاروں میں گاڑیوں کا داخلہ محدود کرنا اور پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کو ترویج دینا ہوتا ہے۔
بھائی ہر چیز فری میں کھا کر عادت پڑ گئی ہے۔ ساری دنیا میں پارکنگ کے لئے پیسے دینے پڑتے ہیں۔ پنڈی تو مصروف شہر ہے پارکنگ کے پیسے تو بنتے ہیں
میرے بھائی یہ ہر جگہ یہی ہوتا ہے یہ آپ جس جگہ پارک کرتے ہیں اس کی پارکنگ فیس ہوتی ہے آپ کی گاڑی یا آپ کے سامان کی سکیورٹی فیس نہیں ہوتی
کمرشل مارکیٹ پنڈی میں یہ بھتہ خوری عرصہ دراز سے جاری ہے ۔۔ اس کے پس پردہ کرداروں کو سارا پنڈی جانتا ہے۔۔اس پارکنگ فیس کا پنڈی میونسپلٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ۔۔ اس کا واحد حل انکار ہے۔۔۔اول تو میں ادھر جاتا نہیں لیکن اگر کھبی غلطی سے چلا جاوں تو سادہ سا انکار کر دیتا ہوں
جگاٹیکس مطلب بدمعاشی ٹیکس
ایک اندازے کے مطابق کراچی والے 6 ارب روپے ایک مہینے صرف پارکنگ بھتہ دیتے ہیں
جناب یہ کیا عوام کو ریلیف بھی نہیں دینا اور جیب سے مال بھی نکلوا لینا جب پیسے لے رہے ہیں تو ذمہ داری کیوں نہیں اور یہ ذمہ داری ٹھیکیدار کی نہیں آپ کی بنتی ہے کہ امن و امان قائم کرو ۔
ہم روزانہ یہ بھتہ دیتے ہیں پانچ منٹ بھی گاڑی پارک کر دیں یہ سر پہ سوار اوع مزے کی بات یہ کہ پیسوں کے ساتھ پرچی بھی واپس مانگتے ہیں
یہ تو پنجاب کے کسی بھی ہسپتال چلے جاو یا کسی پبلک مقام پر ایسا کوئی اسٹینڈ ہے تو انہوں نے پرچی پر یہی کچھ لکھا ہوتا ہے،
بھتہ صرف پنڈی نہیں ہر جگہ وصول ہوتا ہے
راولپنڈی میں آپ نے شاید یہ نیا نیا دیکھا ہے، کراچی کی عوام ایسے غنڈہ ٹیکس پچھلے ۳۰ سال سے بھر رہی ہے۔۔1
Be the first to comment on "Parking Fees Metropolitan Corporation Rawalpindi Issues Help"