افسوس کا مقام ہے اتنے مرد ہو کر ایک اکیلی عورت پر ہاتھ اٹھاتے ہیں کیا ان کے گھروں میں مائیں بہنیں نہیں ہیں ایسے لوگوں کو چوراہے میں پھانسی دینی چاہیئے
جیسے لڑ رہے ہیں یہ کہیں میاں بیوی تو نہیں خاتون بھی بال نوچ رہی ہیں اور چپل سے بندے کی تواضع کرنا چاہ رہی ہیں پر بس نہیں چل رہا بندے کو پولیس والے سے تھپڑ پڑا ہے کافی گھمبیر صورتحال ہے
سب کو موردالزام ٹھہرا رہے ہو۔ وڈیو بغور دیکھو تو شوہر کے علاؤہ کسی نے عورت پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔ باقی لوگ تو دونوں کو بیچ بچا کرارہے ہیں۔
ان گلو بٹوں کو دیکھو ایک ڈاکٹر کو ایسے ٹریٹ کر رھے ھیں جن کو باقی دنیا سلام پیش کرتی ھے مسیحا ھوتے ھیں ، گلوبٹ پولیس دیکھ رھا ھے۰ ملک کس کے حوالے کر دیا یا خدایا
ایس ایچ او نے تو بچ بچاؤ کی پوری کوشش کی ہے۔ ایس ایچ او کو عہدے سے ہٹانے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔ بیچارہ مفت میں رگڑا گیا۔
پلیز معطلی پر نظر ثانی کریں۔
تاہم باقی فریقین کے خلاف مزید کاروائی کی جائے ۔
عورت اور مرد کزن دونوں کے خلاف۔ ۔
جی بلکل
حتکہ SHO نے بھی اس بندے کو تھپڑ مارا جس نے خاتون پر ہاتھ اٹھایا۔
غیر ضروری طور پر پولیس کو بدنام نہ کریں حضور
پولیس والے نے عورت پر تشدد کرنے والےکو زور سے تھپڑ مارا، پولیس کو بلاوجہ بدنام نہیں کرنا چاہیے۔ جس بندے نے عورت پر تشدد کیا اسے فوراً گرفتار کرنا چاہئیے
ہاں پولیس کا تو کوئی قصور نہیں ہے دو فریقین میں سے ایک نے اٹھ کر دوسرے پر حملہ کر دیا تو پولیس والوں نے مداخلت کی بلکہ انچارج نے خود اس حملہ آور مرد کو تھپڑ مار کر کمرے سے باہر نکال دیا، اور امید ہے بعد کی کارروائی بھی کی ہو گی لہٰذا سنسنی سے اجتناب کریں
ایک بندے نے ہاتھ اٹھایا اور اس بندے کو پولیس والے نے تھپڑ رسید کیا
دوسرے مرد تو بیچ بچاؤ کر رہے تھے ۔ اصل کہانی کیا ہے وہ بتائیں
پولیس کے مطابق میاں بیوی کا جھگڑا تھا صلح کے لیے بلایا تھا اور خاوند کی طرف سے کوئی اس کا کزن تھا جس نے مارا اس پہ پرچہ درج ہو چکا ہے اور وہ حوالات میں ہے ۔
اور یہ سب اچانک ہوا اور لگ بھی ایسا ہی رہا ہے
لعنت ہے اس شخص پہ جس نے عورت پہ ہاتھ اٹھایا اور باقی مرد ہجڑوں کی طرح منہ دیکھ رہے تھے ایک دفعہ صحیح سے اس شخص کی چھترول ہونی چاہیے تھی
اس SHO کا یہ رویہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہم جیسا کوئی غریب بند انچی آواز میں بات نہیں کر سکتا ، اس آدمی کا یہ SHO کے سامنے اس طرح تشدد کرنا اور SHO صاحب کی بے بسی سوالیہ نشان ہے
خاتون سے بدتمیزی اور ہاتھ اٹھانے والے آدمی کو سر عام کوڑے لگنے چاہیئے۔
یہ پرچے اور جیل/جیل کھیل کے اِن جیسے مجرموں کی رسی دراز بالکل نہیں کرنی چاہیئے۔
جانور مزاج انسان کا لحاظ کیوں؟
Be the first to comment on "Video of Lady Doctor Beaten in Haroonabad Bahawalnagar"