اکستان کے پیروں اور سجادہ نشینوں میں سب سے سٹائلش صاحبزادہ سلطان ہیں ان کے نایاب گھوڑے اور گاڑیاں بھی کمال ہیں پاکستان کی تمام جیپ ریلیوں میں یہ شرکت کرتے ہیں بلکہ پچھلے سال چولستان ریلی میں دس کلومیٹر پھٹے ٹائر کے ساتھ ریس لگائی
اگر پیر بنانا ہی ہے تو ایسا سٹائلش پیر بنائیں
دین کی خدمت کر رہے ہیں اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں لاکھوں مریدین ہیں جو فیض یاب ہو رہے ہیں اور ایک انسان کیا کر سکتا ہے
ان پیروں کو کیا پرواہ پیسے کی ۔۔۔۔ قبریں ہی ان کی فیکٹریاں ہیں دن رات چل رہی ہیں ۔۔۔۔ اور جاہل عوام وہاں چندے جمع کروائی جا رہی ہے
جناب ان کی کروزر کے ٹائرز کو بھی مریدین چومتے ہیں اور قدموں میں نوٹ نچھاور کرتے دیکھا ہے
مریدین تو ٹائر چومنے سے بھی آگے چلے جائیں اگر انہیں دیا جائے
دہائیوں سے یہ اور ان جیسے سٹائلش مرشد اور انکے آباواجداد غریب عوام کے نظرانوں پر عیش کرتے آہے ہیں اور انکی آنے والی نسلیں بھی ایسے ہی پرآسائش زندگی گزاریں گیں کوئی سوال کی گستاخی نہ کرے ۔۔
جی جی ہزاروں غریبوں کے ۲۰۰، یا ۵۰۰ سے کہاں یہ ایسے سٹائل بنتے ہیں
فبای الا ربکم تکذبان ۔۔۔ وہ جسے چاہے بے حساب رزق دے
نواز اور زرداری کوئی تو کاروبار کرتے ہی ہیں اور ان کی فیکٹریاں بھی ہیں۔ یہ پیر لوگوں کو دوزخ سے ڈرا کر 10 10 روپے سے دنیا میں ہی جنت بنا لیتے ہیں۔
قصور ان پیروں کا نہیں ان مریدوں کا ہے جو ان کے اگے جھکتے ہیں
سر یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے دین کی خدمت کی اور اللہ نے انکو نوازا ۔۔۔ اگر کوئی مرید سمجھتا ہے کہ اسکے پانچ سو ہزار پر یہ بیٹھے ہیں تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے
جی جی ! لگژری ٹھاٹھ باٹھ ، گھوڑوں اور کاروں کی ریس دین کی خدمت ہی تو ہے سائیں
ہر انسان کو اپنی من مرضی کے مطابق زندگی گزارنے آزادی ہے لیکن کم از کم اسلام کے نام پر بیوقوف لوگوں کو مزید بے وقوف مت بنائیں
جتنی عیاشیاں یہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار کرتے ہیں کسی سے کچھ ڈھکا چھپا نہیں ہے
بس اسلام کو بخش دوں اللہ کا واسطہ ہے
ہر شعبہ میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ انبیاء علیہ السلام بھی اس دنیا میں آئے اور وہ ملعون بھی آئے جنہوں نے نبوت کے جھوٹے وعدے کئے۔حضرت سلطان باہو، علی ہجویری، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، شاہ حسین، صابر کلیر شریف جیسے صوفیاء بھی تشریف لائے
جن کی تعلیمات و کلام نے کروڑوں افراد کی زندگیاں بدل ڈالیں۔ اجمیر سے 1 لاکھ سے زیادہ ہندو مسلمان ہوئے۔ ڈاکٹر حمیداللہ ایک مصنف و مورخ تھے، ان کی تعلیمات و خطبات سے سینکڑوں لوگ مسلمان ہوئے۔ بے شمار مثالیں ہیں۔کوئی آباء سے منحرف ہو تو مطلب یہ بھی نہیں کہ سب غلط
کرامات کسوٹی نہیں ہیں۔آپ کی پوسٹ میں طرز زندگی پر جو تنقید کی گئی ہے میں اس سے 100فیصد متفق ہوں۔ میرا مدعا صرف یہ تھا کہ”اِن” کو کسوٹی ناں سمجھا جائے۔کسوٹی صرف سیرتِ طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اورتعلیمات ہیں۔
کُن ماسوا محمد اور کیا ہے
اللہ کی ذات جس جو چاہے نواز دے اگر اللہ کے دئیے رزق میں سے کوئی استعمال کر رہا اچھی زندگی گزار رہا تو اس میں کیا حرج ہے
انکا سٹائل ایک طرف ان جیسا عاجز پیر میں نے زندگی میں نہیں دیکھا،نظریں ہمیشہ جھکا کر چلتے ہیں ۔بہت سے گدی نشینوں کو قریب سے دیکھا جو انکساری اس شخص میں ہے کسی میں نہیں
اگر یہ سارے ٹَشن اپنی خود کی محنت کی کمائی سے ہیں تو سالم ہے اور اگر پیری مریدی کی کمائی اور نذر نیاز کا شاخسانہ تو در لعنت ہے پیر پر بھی اور مریدوں پر بھی جن کے بچے گھروں میں شائد اچھی چیزوں کو ترستے ہوں اور وہ پیر کی عیاشیوں کا سامان کررہے ہوں.
اجمیر شریف داتا گنج بخش اور سلطان باھو نے یہ کہیں نہیں لکھا کہ ھم نے اسلام پھیلایا اب تم ھمارے گدی نشین بن کے لوگوں سے نزرانے وصول کرو ۔ اپنے آباو اجداد کی تعلیمات پہ یہ خود عمل نہیں کرتے ۔
پیر صاحبان اور مولانا طارق جمیل جیسے علماء اپنے نایاب گھوڑوں، گاڑیوں اور دیگر شوق پورے کرنے میں زندگی بسر کرتے ہیں، اور عوام کو اللہ سے لَو لگانے،دنیا کی بے ثباتی اور بے رغبتی اختیار کرنیکی تعلیم دیتے ہیں، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
ورسٹائل/ وکھرے قسم کے پیر و گدی نشین ہے۔
کیا سیاسی شوق و ذوق بھی رکھتے ہیں یا مستقبل قریب میں ممکن ہے قدم رنجہ فرما دیں
پچھلے سال ان کے ایک غریب مرید نے ان کو ایک ایکڑ زمین تحصیل یزمان میں گفٹ کی تھی تا کہ پیر صاحب جب چولستان ریل میں شرکت کے لئے آتے ہین تو وھاں قیام و طعام کے لیئے ڈیرہ بنا سکیں
پاکستانی عوام کے دماغ میں بس ایک خیال شدت سے ڈال دیا گیا ہے کہ مٹی یا پتھر کے بنے ہوئے بت کو ماننا یا پوجا کرنا حرام ہے ۔ اس کے علاوہ باقی سب کچھ بشمول انسان
Be the first to comment on "Who is Sahibzada Sultan and His Real Story"